مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز تہجد کی کیفیت
حدیث نمبر: 1200
عَنْ حُذَيْفَةَ: أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَكَانَ يَقُولُ: «الله أكبر» ثَلَاثًا «ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ» ثُمَّ اسْتَفْتَحَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ ثُمَّ رَكَعَ فَكَانَ رُكُوعُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَكَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ يَقُولُ: «لِرَبِّيَ الْحَمْدُ» ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ فَكَانَ يَقُولُ فِي سُجُودِهِ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ وَكَانَ يَقْعُدُ فِيمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنْ سُجُودِهِ وَكَانَ يَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي» فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ قَرَأَ فِيهِنَّ (الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الْأَنْعَامَ) شَكَّ شُعْبَة) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تہجد پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ نے تین بار اللہ اکبر کہا اور پھر دعا پڑھی، پھر آپ نے رکوع کیا تو آپ کا رکوع قیام کی طرح (طویل) تھا، آپ اپنے رکوع میں یہ دعا کیا کرتے تھے: ”پاک ہے میرا رب عظمت والا۔ “ پھر آپ نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا تو آپ کا قیام رکوع کی طرح تھا، آپ وہاں یہ دعا کرتے تھے: ”میرے رب کے لیے ہر قسم کی حمد ہے۔ “ پھر آپ نے سجدہ کیا، آپ کے سجود بھی آپ کے قیام کے برابر تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سجود میں یہ دعا کیا کرتے تھے، ”پاک ہے میرا رب بہت بلند۔ “ پھر آپ نے سجود سے سر اٹھایا، آپ اپنے سجدوں کے درمیان اپنے سجود کے برابر ہی بیٹھتے تھے، اور یہ دعا کیا کرتے تھے: ”میرے رب! مجھے بخش دے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار رکعتیں پڑھیں اور آپ نے ان میں سورۃ البقرہ، آل عمران، النسا، المائدہ یا الانعام تلاوت فرمائیں۔ شعبہ کو المائدہ یا الانعام میں شک ہوا ہے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (874) [وابن ماجه (897) والنسائي (2/ 199. 200 ح 1070)]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح