مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قیام اللیل کا مزید بیان
حدیث نمبر: 1195
وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ لَيْلَةً وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فَتَحَدَّثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَهْلِهِ سَاعَةً ثُمَّ رَقَدَ فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ فَقَرَأَ: (إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّيْل وَالنَّهَار لآيَات لأولي الْأَلْبَاب حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ ثُمَّ قَامَ إِلَى الْقِرْبَةِ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا ثُمَّ صَبَّ فِي الْجَفْنَةِ ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا حَسَنًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ فَقَامَ فَصَلَّى فَقُمْتُ وَتَوَضَّأْتُ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلَاتُهُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَآذَنَهُ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ وَكَانَ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا وَفِي بَصَرِي نُورًا وَفِي سَمْعِي نُورًا وَعَنْ يَمِينِي نُورًا وَعَنْ يَسَارِي نُورًا وَفَوْقِي نُورًا وتحتي نورا وأمامي نورا وَخَلْفِي نُورًا وَاجْعَلْ لِي نُورًا» وَزَادَ بَعْضُهُمْ: «وَفِي لِسَانِي نُورًا» وَذُكِرَ: وَعَصَبِي وَلَحْمِي وَدَمِي وَشِعَرِي وبشري) وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: «وَاجْعَلْ فِي نَفْسِي نُورًا وَأَعْظِمْ لِي نُورًا» وَفِي أُخْرَى لِمُسْلِمٍ: «اللَّهُمَّ أَعْطِنِي نورا»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہ کے ہاں ایک رات بسر کی، جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ہاں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ کچھ دیر بات چیت کی اور پھر سو گئے، جب آخری تہائی رات یا کچھ رات باقی رہ گئی تو آپ اٹھ کر بیٹھ گئے، اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر یہ آیت تلاوت فرمائی: ”بے شک زمین و آسمان کی تخلیق میں اور شب و روز کے آنے جانے میں عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ “ حتیٰ کہ آپ نے سورت مکمل فرمائی، پھر آپ مشکیزے کی طرف گئے، پھر اس کا منہ کھول کر ٹب میں پانی لیا اور افراط و تفریط کے بغیر خوب اچھی طرح وضو کیا، پھر آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، میں بھی کھڑا ہوا اور وضو کر کے آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ نے مجھے کان سے پکڑ کر گھما کر اپنے دائیں جانب کر لیا، آپ نے تیرہ رکعت نماز مکمل کی، پھر آپ لیٹ گئے، اور سو گئے حتیٰ کہ آپ خراٹے بھرنے لگے، اور جب آپ سو جاتے تو خراٹے بھرتے، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز کی اطلاع دی، پس آپ نے اور وضو نہ کیا اور آپ یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے دل میں، میری آنکھوں میں، میرے کانوںمیں، میرے دائیں، میرے بائیں، میرے اوپر، میرے نیچے، میرے آگے اور میرے پیچھے اور میرے لیے نور کر دے۔ “ اور ان میں سے بعض نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”میری زبان میں نور کر دے۔ “ اور یہ بھی ذکر کیا ہے: ”میرے پٹھے، گوشت، میرا خون، میرے بال اور میرا بدن نورانی بنا دے۔ “ متفق علیہ۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے: ”اور میرے نفس میں نور اور بہت ہی نور بخش۔ “ اور ایک دوسری روایت میں جو مسلم میں ہے: ”اے اللہ! تو مجھے نور عطا فرما۔ “
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6316) ومسلم (181 / 763) [والرواية الأولٰي 189/ 763]
٭ الرواية الثانية عند مسلم (191/ 763)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه