مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
مسجد میں آنے پر جماعت ملتی ہے تو جماعت سے نماز پڑھے چاہے گھر پر پڑھ چکا ہو
حدیث نمبر: 1154
وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ قَالَ: يُصَلِّي أَحَدُنَا فِي مَنْزِلِهِ الصَّلَاةَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ فَأُصَلِّي مَعَهُمْ فَأَجِدُ فِي نَفْسِي شَيْئًا من ذَلِك فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: سَأَلَنَا عَنْ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَذَلِكَ لَهُ سَهْمُ جَمْعٍ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُد
اسد بن خزیمہ کے قبیلے کے ایک شخص سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مسئلہ دریافت کیا، ہم میں سے کوئی شخص اپنے گھر میں نماز پڑھ کر مسجد میں آتا ہے اور نماز ہو رہی ہو تو کیا میں ان کے ساتھ نماز پڑھوں؟ اس پر میرا دل مطمئن نہیں ہوتا، ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے اس بارے میں دریافت کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے جماعت کا ثواب ہے۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه مالک (1/ 133 ح 297) و أبو داود (578)
٭ رجل من أسد بن خزيمة: لم أعرفه.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف