مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز میں امامت کا حق دار کون؟
حدیث نمبر: 1117
عَن أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ كَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً فَأَقْدَمُهُمْ سِنًّا وَلَا يَؤُمَّنَّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يَقْعُدْ فِي بَيْتِهِ عَلَى تَكْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: «وَلَا يَؤُمَّنَّ الرجل الرجل فِي أَهله»
ابومسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں سے کتاب اللہ کو زیادہ پڑھنے (جاننے، سمجھنے) والا ہو، پس اگر وہ قراءت میں سب برابر ہوں تو پھر ان میں سے جو سنت کو زیادہ جاننے والا ہو، اگر وہ سنت میں برابر ہوں تو پھر ان میں سے جس نے ہجرت پہلے کی ہو، اور اگر وہ ہجرت کرنے میں برابر ہوں تو پھر ان میں سے جو عمر میں بڑا ہو، اور کوئی شخص کسی کی جگہ (بلا اجازت) امامت کرائے نہ بلا اجازت اس کے گھر میں اس کی عزت کی جگہ بیٹھے۔ “ مسلم۔ اور مسلم ہی کی روایت میں ہے: ”کوئی آدمی کسی آدمی کی اس کے گھر میں امامت نہ کرائے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (290 / 673)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح