Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
33. بَابُ عَرْضِ الْمَرْأَةِ نَفْسَهَا عَلَى الرَّجُلِ الصَّالِحِ:
باب: عورت کا اپنے آپ کو کسی صالح مرد کے نکاح کے لیے پیش کرنا۔
حدیث نمبر: 5120
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مِهْرَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ثَابِتًا الْبُنَانِيَّ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَنَسٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةٌ لَهُ، قَالَ أَنَسٌ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْرِضُ عَلَيْهِ نَفْسَهَا، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَكَ بِي حَاجَةٌ، فَقَالَتْ بِنْتُ أَنَسٍ: مَا أَقَلَّ حَيَاءَهَا وَا سَوْأَتَاهْ وَا سَوْأَتَاهْ، قَالَ: هِيَ خَيْرٌ مِنْكِ رَغِبَتْ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے مرحوم بن عبدالعزیز بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں انس رضی اللہ عنہ کے پاس تھا اور ان کے پاس ان کی بیٹی بھی تھیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کرنے کی غرض سے حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ اس پر انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی بولیں کہ وہ کیسی بےحیاء عورت تھی۔ ہائے، بےشرمی! ہائے بےشرمی! انس رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا وہ تم سے بہتر تھیں، ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رغبت تھی، اس لیے انہوں نے اپنے آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیش کیا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5120 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5120  
حدیث حاشیہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کو ڈانٹا اوراس خاتون کے اس اقدام کو محبت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر محمول کر کے اس کی تعریف فرمائی۔
قسطلانی نے کہا کہ اس حدیث سے یہ نکالا کہ نیک بخت اوردیند ار مرد کے سامنے اگر عورت اپنے آپ کو نکاح کے لئے پیش کرے تو اس میں کوئی عار کی بات نہیں ہے البتہ دنیاوی غرض سے ایسا کرنا برا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5120   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5120  
حدیث حاشیہ:
(1)
اگر کوئی عورت خود كو کسی کے لیے ہبہ کرتی ہے تو ہبے کی پیش کش صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہو سکتی تھی کہ اس میں حق مہر یا ولی کی اجازت اور گواہوں کی موجودگی ضروری نہیں، البتہ کسی نیک انسان کو نکاح کی پیش کش کرنا جائز ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے پیش کش کرنے کا مسئلہ ثابت کیا ہے کہ ضابطہ طور پر نکاح کی پیش کش کرنے میں بالکل کوئی حرج نہیں ہے۔
(فتح الباري: 219/9) (2)
اس حدیث میں عورت کی فضیلت ثابت ہوئی کہ اس کے اعلی خصائل پر مشتمل بزرگ سے نکاح کی درخواست کی لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی نے اس کی طرف توجہ نہ دی، صرف ظاہر ی صورت کو دیکھ کر اعتراض کر دیا۔
ہاں، اگر کوئی عورت دنیاوی اغراض و مقاصد کی وجہ سے کسی کو نکاح کی پیش کش کرتی ہے تو یہ پرلے درجے کی بےحیائی اور رسوا کن بات ہے۔
(عمدة القاری: 70/14)
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5120   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3252  
´پسندیدہ شخص سے نکاح کے لیے عورت اپنے آپ کو پیش کر سکتی ہے۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے اپنے آپ کو (نکاح کے لیے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا، تو (یہ سن کر) انس رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہنس پڑیں، اور کہا: کتنی کم حیاء عورت ہے! انس رضی اللہ عنہ نے کہا: (بیٹی!) یہ عورت تجھ سے اچھی ہے (ذرا اس کی طلب تو دیکھ) اس نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کیا ہے، (اور آپ کو حاصل کرنے کی کوشش کی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3252]
اردو حاشہ:
حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی محترمہ نے شاید مذکورہ بالا علت پر غور نہیں کیا‘ ورنہ اپنے نکاح کی بات کرنا بے حیائی نہیں خصوصاً رسول اللہﷺ کے ساتھ جو کہ اس کے قانوی اور شرعی ولی تھے۔ اور پھر نبی اکرمﷺ سے نکاح کی خواہش تو انتہائی نیک خواہش ہے کہ دنیا میںرسول اللہﷺ کی خدمت‘ آپ سے حصول تربیت اور حرم نبوی میں شمولیت جیسے فوائد وفضائل حاصل ہوں گے اور جنت میں ہمیشہ کے لیے آپ کا ساتھ نصیب ہوگا۔ اس سے بڑی سعادت اور کی حاصل ہوکتی ہے؟ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3252   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6123  
6123. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور خود کو آپ ﷺ سے نکاح کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا: کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی نے کہا: وہ عورت کس قدر بے حیا تھی! حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ خاتون تم سے بہت اچھی تھی۔ اس نے خود کو رسول اللہ ﷺ سے نکاح کے لیے پیش کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6123]
حدیث حاشیہ:
یہ سعادت کہاں ملتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کسی عورت کواپنی زوجیت کے لئے پسند فرمائیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6123   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6123  
6123. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک خاتون نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور خود کو آپ ﷺ سے نکاح کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا: کیا آپ کو میری ضرورت ہے؟ اس پر حضرت انس رضی اللہ عنہ کی بیٹی نے کہا: وہ عورت کس قدر بے حیا تھی! حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ خاتون تم سے بہت اچھی تھی۔ اس نے خود کو رسول اللہ ﷺ سے نکاح کے لیے پیش کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6123]
حدیث حاشیہ:
اس خاتون کا جذبہ کس قدر قابل تعریف ہے کہ اس نے رسمی شرم و حیا کو بالائے طاق رکھ کر خود کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے لیے پیش کیا تاکہ وہ ام المومنین کی سعادت حاصل کر سکے اور اسے دنیا و آخرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت اور آپ کا ساتھ نصیب ہو۔
اس نے یہ اعزاز و شرف حاصل کرنے کے لیے طبعی حیا کی پروا نہیں کی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنی صاجزادی کو جواب دیا کہ یہ عورت کی بے حیائی نہیں کہ اس نے خود کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا بلکہ اس اعتبار سے تیری نسبت اس کا مقام بہت اونچا ہے، اگر وہ حیا سے کام لیتی تو اسے یہ شرف کیونکر حاصل ہوتا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6123