مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز کے لیے امام کیسا ہو؟
حدیث نمبر: 1070
وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَفْعَلَهُنَّ: لَا يَؤُمَّنَّ رَجُلٌ قَوْمًا فَيَخُصَّ نَفْسَهُ بِالدُّعَاءِ دُونَهُمْ فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ خَانَهُمْ. وَلَا يَنْظُرْ فِي قَعْرِ بَيْتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْتَأْذِنَ فَإِنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ خَانَهُمْ وَلَا يُصَلِّ وَهُوَ حَقِنٌ حَتَّى يَتَخَفَّفَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وللترمذي نَحوه
ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تین کام ایسے ہیں جن کا کرنا کسی کے لیے حلال نہیں، کوئی شخص جو مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنی ذات کے لیے دعا کرتا ہو وہ ان کی امامت نہ کرائے، اگر وہ ایسے کرے گا تو وہ ان سے خیانت کرے گا، کوئی شخص اجازت طلب کرنے سے پہلے کسی گھر میں نہ جھانکے، اگر اس نے ایسے کیا، تو اس نے ان سے خیانت کی، اور کوئی شخص بول و براز روک کر نماز نہ پڑھے حتیٰ کہ وہ (اس سے فارغ ہو کر) ہلکا ہو جائے۔ “ ابوداؤد اور ترمذی کی روایت بھی اسی طرح ہے۔ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (90) و الترمذي (357 وقال: حسن) [و له شواھد.]»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن