مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
باجماعت نماز کا اہتمام کس قدرضروری
حدیث نمبر: 1054
وَعَنْهُ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ أَعْمَى فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ لِي قَائِدٌ يَقُودُنِي إِلَى الْمَسْجِدِ فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَخِّصَ لَهُ فَيُصَلِّيَ فِي بَيْتِهِ فَرَخَّصَ لَهُ فَلَمَّا وَلَّى دَعَاهُ فَقَالَ: «هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَأَجِبْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک نابینا شخص نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے مسجد تک پہنچانے کے لیے میرے پاس کوئی آدمی نہیں، اس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ اسے رخصت عنایت فرما دیں کہ وہ گھر میں نماز پڑھ لیا کرے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے رخصت عنایت فرما دی، جب وہ واپس مڑا تو آپ نے اسے بلا کر پوچھا: ”کیا تم نماز کے لیے اذان سنتے ہو؟“ اس نے عرض کیا، جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اسے قبول کرو (مسجد میں آؤ)۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (255 / 653)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح