مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
عین سورج کے طلوع کے پاس نماز کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1048
عَن عبد الله الصنَابحِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا فَإِذا زَالَت فَارقهَا فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا» . وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأحمد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک سورج اس حال میں طلوع ہوتا ہے کہ شیطان کے سینگ اس کے ساتھ ہوتے ہیں، پس جب وہ بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتے ہیں۔ پھر جب وہ برابر (نصٖف النہار پر) ہو جاتا ہے تو وہ اس سے آ ملتے ہیں، پس جب وہ ڈھل جاتا ہے تو وہ پھر الگ ہو جاتے ہیں، اور جب وہ غروب کے قریب ہوتا ہے تو وہ پھر اس کے ساتھ آ ملتے ہیں، اور جب غروب ہو جاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتے ہیں۔ “ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ صحیح، رواہ مالک و احمد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه مالک (1/ 219 ح 513) و أحمد (4/ 348 ح 19273) والنسائي (1/ 275 ح 560)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح