مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
عصر کے بعد دو رکعت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 1043
وَعَنْ كُرَيْبٍ: أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مخرمَة وَعبد الرَّحْمَن بن أَزْهَر رَضِي اللَّهُمَّ عَنْهُم وأرسلوه إِلَى عَائِشَةَ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامُ وَسَلْهَا عَن [ص: 329] الرَّكْعَتَيْنِ بعدالعصرقال: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَرَدُّونِي إِلَى أم سَلمَة فَقَالَت أم سَلمَة رَضِي اللَّهُمَّ عَنْهَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا ثُمَّ دَخَلَ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ: قُولِي لَهُ تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُكَ تَنْهَى عَنْ هَاتين وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا؟ قَالَ: «يَا ابْنَةَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَإِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بعد الظّهْر فهما هَاتَانِ»
کریب ؒ سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ، مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ اور عبدالرحمٰن بن ازہر رضی اللہ عنہ نے انہیں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا: انہیں سلام عرض کرنا اور پھر ان سے عصر کے بعد دو رکعتوں کے بارے میں دریافت کرنا۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور انہوں نے جو پیغام دے کر مجھے بھیجا تھا وہ میں نے ان تک پہنچا دیا تو انہوں نے فرمایا: ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کرو، پس میں ان کے پاس واپس چلا آیا تو انہوں نے مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا، تو ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان سے منع فرماتے ہوئے سنا، پھر میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا، پھر آپ تشریف لائے تو میں نے لونڈی کو آپ کے پاس بھیجا اور کہا، آپ سے عرض کرنا، ام سلمہ رضی اللہ عنہ کہتی ہیں، اللہ کے رسول! میں نے آپ کو ان دو رکعتوں سے منع کرتے ہوئے سنا ہے۔ جبکہ میں نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے متعلق پوچھا ہے، (وہ ایسے ہوا) کہ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے اور انہوں نے ظہر کے بعد والی دو رکعتوں سے مجھے مشغول رکھا، پس یہ وہ دو رکعتیں ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1233) و مسلم (297/ 834)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه