مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اوقات نماز
حدیث نمبر: 1042
وَعَن عَمْرو بن عبسة قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنِ الصَّلَاةِ فَقَالَ: «صَلِّ صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ أقصر عَن الصَّلَاة حَتَّى تَطْلُعُ الشَّمْسُ حَتَّى تَرْتَفِعَ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ حِينَ تَطْلَعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يَسْجُدُ لَهَا الْكُفَّارُ ثُمَّ صَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى يَسْتَقِلَّ الظِّلُّ بِالرُّمْحِ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ فَإِنَّ حِينَئِذٍ تُسْجَرُ جَهَنَّمُ فَإِذَا أَقْبَلَ الْفَيْءُ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَشْهُودَةٌ مَحْضُورَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ثُمَّ أَقْصِرْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَغْرُبُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ وَحِينَئِذٍ يسْجد لَهَا الْكفَّار» قَالَ فَقلت يَا نَبِيَّ اللَّهِ فَالْوُضُوءُ حَدِّثْنِي عَنْهُ قَالَ: «مَا مِنْكُم رجل يقرب وضوءه فيتمضمض ويستنشق فينتثر إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ وَفِيهِ وَخَيَاشِيمِهِ ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا وَجْهِهِ مِنْ أَطْرَافِ لِحْيَتِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ يَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا يَدَيْهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَمْسَحُ رَأْسَهُ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رَأْسِهِ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهِ مَعَ الْمَاءِ ثُمَّ يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ إِلَّا خَرَّتْ خَطَايَا رِجْلَيِهِ مِنْ أَنَامِلِهِ مَعَ الْمَاءِ فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلَّى فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ وَفَرَّغَ قَلْبَهُ لِلَّهِ إِلَّا انْصَرَفَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ» . رَوَاهُ مُسلم
عمرو بن عسبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو میں بھی مدینہ آیا اور آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: آپ مجھے نماز کے اوقات کے متعلق بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نماز فجر پڑھ اور پھر سورج کے اچھی طرح طلوع ہونے تک کوئی نماز نہ پڑھ، کیونکہ جب وہ طلوع ہوتا ہے تو وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں۔ پھر (نفل) نماز پڑھ کیونکہ نماز پڑھتے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں، حتیٰ کہ نیزے کا سایہ اس کے سر پر آ جائے تو پھر نماز نہ پڑھ کیونکہ اس وقت جہنم بھڑکائی جاتی ہے، پس جب سایہ ظاہر ہونے لگے تو نماز پڑھ کیونکہ نماز کے وقت فرشتے حاضر ہوتے ہیں، حتیٰ کہ تو نماز عصر پڑھ لے، پھر نماز نہ پڑھ حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔ کیونکہ وہ شیطان کے سر کے دونوں کناروں کے درمیان غروب ہوتا ہے، اور اس وقت کفار اسے سجدہ کرتے ہیں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وضو کے متعلق مجھے بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنے وضو کا پانی قریب کر کے کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑتا ہے تو اس کے چہرے، اس کے منہ اور اس کے ناک کے بانسوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب اللہ کے حکم کے مطابق اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ ہی اس کے چہرے اور داڑھی کے اطراف سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے ہاتھ کی انگلیوں کے پوروں تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر وہ سر کا مسح کرتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ اس کے بالوں کے اطراف تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں۔ پھر ٹخنوں سمیت پاؤں دھوتا ہے تو پھر پانی کے ساتھ پاؤں کی انگلیوں سمیت تک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر اگر وہ کھڑا ہو کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی شان بیان کرتا ہے جس کا وہ اہل ہے اور اپنے دل کو خالص اللہ کی طرف متوجہ کر لیتا ہے تو پھر وہ نماز کے بعد اس روز کی طرح گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے جس روز اس کی والدہ نے اسے جنم دیا تھا۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (294/ 832)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح