مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے چار کے بجائے دو رکعت بعد سلام پھیر دیا
حدیث نمبر: 1017
وَعَن ابْن سِيرِين عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعشي-قَالَ ابْن سِيرِين سَمَّاهَا أَبُو هُرَيْرَةَ وَلَكِنْ نَسِيتُ أَنَا قَالَ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَقَامَ إِلَى خَشَبَةٍ مَعْرُوضَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَاتَّكَأَ عَلَيْهَا كَأَنَّهُ غَضْبَانُ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى وَشَبَّكَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ وَوَضَعَ خَدَّهُ الْأَيْمَنَ عَلَى ظَهْرِ كَفه الْيُسْرَى وَخرجت سرعَان مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ فِي يَدَيْهِ طُولٌ يُقَالُ لَهُ ذُو الْيَدَيْنِ قَالَ يَا رَسُول الله أنسيت أم قصرت الصَّلَاة قَالَ: «لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ» فَقَالَ: «أَكَمَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟» فَقَالُوا: نَعَمْ. فَتَقَدَّمَ فَصَلَّى مَا تَرَكَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ فَرُبَّمَا سَأَلُوهُ ثُمَّ سَلَّمَ فَيَقُولُ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ ثمَّ سلم. وَلَفْظُهُ لِلْبُخَارِيِّ وَفِي أُخْرَى لَهُمَا: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَلَ «لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تُقْصَرْ» : «كُلُّ ذَلِكَ لَمْ يَكُنْ» فَقَالَ: قَدْ كَانَ بَعْضُ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ
ابن سرین ؒ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی، ابن سرین ؒ نے فرمایا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کا نام بھی بتایا تھا لیکن میں اسے بھول گیا ہوں، انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں، پھر مسجد میں رکھی ہوئی لکڑی کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہو گئے گویا آپ غصہ کی حالت میں تھے، آپ نے دایاں ہاتھ بائیں پر رکھا، انگلیوں میں انگلیاں ڈالیں اور اپنا دایاں رخسار بائیں ہتھیلی کی پشت پر رکھ دیا، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازوں سے باہر چلے گئے، باقی صحابہ نے کہا: (کیا) نماز کم کر دی گئی ہے؟ صحابہ کرام میں ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے، لیکن وہ بھی آپ سے بات کرنے سے گھبراتے تھے، صحابہ میں ایک آدمی تھا جس کے ہاتھ لمبے تھے اور اسے ذوالیدین کہا جاتا تھا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھولا ہوں نہ نماز کم کی گئی ہے۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ایسے ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہا ہے؟“ صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں! آپ آگے بڑھے، اور جو نماز چھوڑی تھی وہ پڑھائی، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا، پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کی مثل یا ان سے زیادہ لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا، اور اللہ اکبر کہا۔ چنانچہ انہوں (تلامذہ) نے ابن سرین ؒ سے پوچھا: پھر آپ نے سلام پھیرا؟ وہ بیان کرتے ہیں، مجھے بتایا گیا کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر آپ نے سلام پھیرا۔ بخاری، مسلم اور الفاظ حدیث بخاری کے ہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی ایک دوسری روایت میں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ((لم انس ولم تقصر)) کے بدلے ((کل ذالک لم یکن)) کہا: ”یہ سب کچھ نہیں ہوا۔ “ تو انہوں (ذوالیدین) نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ان میں (یعنی نہ میں بھولا ہوں نہ نماز قصر کی گئی ہے) سے کچھ تو ہوا ہے۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6051) و مسلم (97/ 573)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه