مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز میں سلام کا جواب منع ہے
حدیث نمبر: 989
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ نَأْتِيَ أَرْضَ الْحَبَشَةِ فَيَرُدُّ عَلَيْنَا فَلَمَّا رَجَعْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ أَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ حَتَّى إِذَا قَضَى صَلَاتَهُ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحْدِثُ مِنْ أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ ن وَإِن مِمَّا أحدث أَن لَا تتكلموا فِي الصَّلَاة» . فَرد عَليّ السَّلَام
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہجرت حبشہ سے پہلے ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا کرتے تھے، اور آپ ہمیں سلام کا جواب دیا کرتے تھے، جب ہم سر زمین حبشہ سے واپس (مکہ) آئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ اس وقت نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے مجھے سلام کا جواب نہ دیا، حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز مکمل کر چکے تو فرمایا: ”اللہ جس طرح چاہتا ہے اپنا حکم ظاہر کرتا ہے، اور اب جو نیا حکم آیا ہے وہ یہ ہے کہ تم نماز میں بات نہ کرو۔ “ پھر آپ نے مجھے سلام کا جواب دیا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (924)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن