مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
تشہد کی دعائیں
حدیث نمبر: 939
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو فِي الصَّلَاةِ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أعوذ بك من المأثم والمغرم» فَقَالَ لَهُ قَائِل مَا أَكثر مَا تستعيذ من المغرم يَا رَسُول الله فَقَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں عذاب قبر اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں موت و حیات کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اے اللہ! میں گناہ اور قرض سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا: آپ قرض سے اس قدر کیوں پناہ طلب کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیونکہ جب آدمی مقروض ہوتا ہے تو وہ بات کرتے ہوئے جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (832) و مسلم (129/ 589)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه