مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
درود کی فضیلت
حدیث نمبر: 928
وَعَن أبي طَلْحَة أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالْبِشْرُ فِي وَجْهِهِ فَقَالَ: إِنَّهُ جَاءَنِي جِبْرِيلُ فَقَالَ: إِنَّ رَبَّكَ يَقُولُ أَمَا يُرْضِيكَ يَا مُحَمَّدُ أَنْ لَا يُصَلِّيَ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا صَلَّيْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْكَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِكَ إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَيْهِ عَشْرًا؟. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بڑے خوش تشریف لائے تو فرمایا: ”جبریل ؑ میرے پاس تشریف لائے تو انہوں نے فرمایا: آپ کا رب فرماتا ہے: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! کیا یہ بات آپ کے لیے باعث مسرت نہیں کہ جب آپ کی امت میں سے کوئی شخص ایک مرتبہ آپ پر درود بھیجے تو میں اس پر دس رحمتیں بھیجوں اور آپ کی امت میں سے جو شخص ایک مرتبہ آپ پر سلام بھیجے تو میں اس پر دس مرتبہ سلامتی بھیجوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ النسائی و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه النسائي (3/ 50 ح 1296) والدارمي (2/ 317 ح 2776) [و صححه ابن حبان (2391) والحاکم (420/2) ووافقه الذهبي.]
٭ سليمان مولي الحسن: حسن الحديث وللحديث شواھد.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن