مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
تشہد میں کیا پڑھا جائےِ؟
حدیث نمبر: 909
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قبل عباده السَّلَام على جِبْرِيل السَّلَام على مِيكَائِيل السَّلَام على فلَان وَفُلَان فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ قَالَ: «لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ ثُمَّ لْيَتَخَيَّرْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فيدعوه»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو ہم کہتے: اللہ پر اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرائیل ؑ اور میکائیل ؑ پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے اپنا رخ انور ہماری طرف کر کے فرمایا: ”تم ایسے نہ کہو: اللہ پر سلام ہو، کیونکہ اللہ تو خود سلام ہے، جب تم میں سے کوئی (تشہد کے لیے) نماز میں بیٹھے تو وہ یوں کہے: ”(میری ساری) قولی، بدنی، اور مالی عبادات صرف اللہ کے لیے خاص ہیں، اے نبی آپ پر اللہ کی رحمت، سلامتی اور برکتیں ہوں اور ہم پر اور اللہ کے دوسرے نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو، کیونکہ جب وہ ایسے کہے گا تو یہ دعا زمین و آسمان کے ہر بندہ صالح کو پہنچ جائے گی، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر وہ اپنی پسندیدہ دعا کرے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6230) [و 6265 بلفظ: وھو بين ظھر انينا فلما قبض قلنا: السلام يعني علٰي النبي ﷺ] و مسلم (55/ 402)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه