مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
سجدہ میں بازؤں کو پہلوؤں سے الگ رکھنا
حدیث نمبر: 890
وَعَن مَيْمُونَة قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ جَافَى بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى لَوْ أَنَّ بَهْمَةً أَرَادَتْ أَنْ تَمُرَّ تَحْتَ يَدَيْهِ مرت. هَذَا لفظ أبي دَاوُد كَمَا صَرَّحَ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ بِإِسْنَادِهِ وَلِمُسْلِمٍ بِمَعْنَاهُ: قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سجد لوشاءت بهمة أَن تمر بَين يَدَيْهِ لمرت
میمونہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ کرتے تو اپنے ہاتھوں کو پہلوؤں سے دور رکھتے تھے حتیٰ کہ اگر بکری کا بچہ آپ کے ہاتھوں کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو وہ گزر جاتا۔ صحیح۔ یہ ابوداؤد کی روایت کے الفاظ ہیں، جیسا کہ بغوی ؒ نے شرح السنہ میں اپنی سند سے بیان کیا ہے، اور مسلم میں اسی معنی کی روایت ہے: میمونہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں: جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ کرتے تو اگر بکری کا بچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نیچے سے گزرنا چاہتا تو وہ گزر سکتا تھا۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (898) و البغوي في شرح السنة (3/ 145، 146) و مسلم (237/ 496)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح