مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
سب سے برا چور؟
حدیث نمبر: 886
وَعَن النُّعْمَان بن مرّة أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا تَرَوْنَ فِي الشَّارِبِ وَالزَّانِي وَالسَّارِقِ؟ وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ فِيهِمُ الْحُدُودُ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «هُنَّ فَوَاحِشُ وَفِيهِنَّ عُقُوبَةٌ وَأَسْوَأُ السَّرِقَةِ الَّذِي يَسْرِقُ مِنْ صَلَاتِهِ» . قَالُوا: وَكَيف يسرق م صَلَاتِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «لَا يُتِمُّ ركوعها وَلَا سجودها» . رَوَاهُ مَالك وَأحمد وروى الدَّارمِيّ نَحوه
نعمان بن مرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم شراب نوش، زانی اور چور کے بارے میں کیا گمان کرتے ہو؟“ راوی کہتے ہیں، یہ ان کے بارے حدود نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے، صحابہ نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کبیرہ گناہ ہیں اور ان پر سزا ہے، اور سب سے بڑی چوری وہ ہے جو اپنی نماز کی چوری کرتا ہے۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ اپنی نماز کی کیسے چوری کرتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اس کا رکوع و سجود مکمل نہیں کرتا۔ “ مالک، احمد، جبکہ دارمی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه مالک (1/ 167 ح 402 وسنده ضعيف لإرساله، النعمان بن مرة تابعي ثقة و وھم من ذکره في الصحابة) [و أحمد (3/ 56 ح 11553 من حديث أبي سعيد الخدري وسنده ضعيف، فيه علي بن زيد بن جدعان ضعيف) و الدارمي (1/ 304، 305 ح 1334 من حديث أبي قتادة وسنده ضعيف، فيه الوليد بن مسلم و يحيي بن أبي کثير مدلسان و عنعنا)]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف