مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
جہری قرات میں مقتدی کا صرف سورۃ فاتحہ پڑھنے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم دینا
حدیث نمبر: 855
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةٍ جَهَرَ فِيهَا بِالْقِرَاءَةِ فَقَالَ: «هَلْ قَرَأَ مَعِي أَحَدٌ مِنْكُمْ آنِفًا؟» فَقَالَ رَجُلٌ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: إِنِّي أَقُولُ: مَا لِي أُنَازَعُ الْقُرْآنَ؟ «. قَالَ فَانْتَهَى النَّاسُ عَنِ الْقِرَاءَةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا جَهَرَ فِيهِ بِالْقِرَاءَةِ مِنَ الصَّلَوَاتِ حِينَ سَمِعُوا ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ نَحْوَهُ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی کسی جہری قراءت والی نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی شخص نے ابھی ابھی میرے ساتھ قراءت کی ہے؟“ تو ایک آدمی نے عرض کیا، جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی (دل میں) کہتا تھا، مجھے کیا ہوا ہے کہ مجھ سے قرآن چھینا جا رہا ہے“ روای بیان کرتے ہیں: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بات سنی تو وہ جہری قراءت والی نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ قراءت کرنے سے رک گئے۔ مالک، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، اور ابن ماجہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ صحیح۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه مالک (86/1 ح 190) و أحمد (2/ 240 ح 7268) والترمذي (312 وقال: حسن.) والنسائي (140/2، 141 ح920) و ابن ماجه (848)
٭ والحديث لا يدل علٰي نھي الفاتحة خلف الإمام کما حققه الإمام الترمذي رحمه الله. و قوله: فانتھي الناس إلخ مدرج.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح