مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
مسئلہ فاتحہ خلف الامام
حدیث نمبر: 854
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كُنَّا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ فَقَرَأَ فَثَقُلَتْ عَلَيْهِ الْقِرَاءَةُ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: «لَعَلَّكُمْ تقرؤون خَلْفَ إِمَامِكُمْ؟» قُلْنَا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «لَا تَفْعَلُوا إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَإِنَّهُ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَلِلنِّسَائِيِّ مَعْنَاهُ وَفِي رِوَايَةٍ لأبي دَاوُد قَالَ: «وَأَنا أَقُول مَالِي يُنَازعنِي الْقُرْآن؟ فَلَا تقرؤوا بِشَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ إِذَا جَهَرْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْقُرْآن»
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نماز فجر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے۔ آپ نے قراءت کی تو آپ پر قراءت گراں ہو گئی، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (نماز سے) فارغ ہو گئے تو فرمایا: ”شاید کہ تم اپنے امام کے پیچھے قراءت کرتے ہو؟“ ہم نے عرض کیا، جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۂ فاتحہ کے علاوہ قراءت نہ کیا کرو، کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا اس کی نماز نہیں ہوتی۔ “ ابوداؤد، ترمذی، نسائی بالمعنی۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی (اپنے دل میں) کہتا تھا کہ قرآن پڑھنا مجھ پر دشوار کیوں ہے، جب میں بلند آواز سے قراءت کروں تو تم سورۂ فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھا کرو۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و الترمذی و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أبو داود (823) [824 وسنده حسن لذاته، فيه نافع بن محمود ثقة و ثقه الدارقطني والذهبي وغيرهما و أخطأ من جھله.] والترمذي (311 وقال: حديث حسن.) والنسائي (141/2 ح 921)
٭ مکحول التابعي برئ من التدليس و للحديث شواھد عند أبي داود (824) وغيره فالحديث صحيح کما حققته في ’’الکواکب الدرية في وجوب الفاتحة خلف الإمام في الجھرية‘‘ والحديث يدل علٰي وجوب الفاتحة خلف الإمام لأن فيه قال للمقتدي: ’’فإنه لا صلٰوة لمن لم يقرأ بھا‘‘.»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح