مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
امام نماز میں مختصر قرأت کرے
حدیث نمبر: 833
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ مُعَاذُ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي فَيَؤُمُّ قَوْمَهُ فَصَلَّى لَيْلَةً مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَأَمَّهُمْ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَانْحَرَفَ رَجُلٌ فَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى وَحْدَهُ وَانْصَرَفَ فَقَالُوا لَهُ أَنَافَقَتْ يَا فُلَانُ قَالَ لَا وَاللَّهِ وَلَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فلأخبرنه فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِالنَّهَارِ وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّى مَعَكَ الْعِشَاءَ ثُمَّ أَتَى قَوْمَهُ فَافْتَتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَأَقْبَلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مُعَاذٍ فَقَالَ: يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ؟ أَنْتَ اقْرَأ: (الشَّمْس وَضُحَاهَا (وَالضُّحَى) (وَاللَّيْل إِذا يغشى) و (وَسبح اسْم رَبك الْأَعْلَى)
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز (عشاء) پڑھا کرتے تھے، پھر جا کر اپنی قوم کی امامت کراتے تھے، ایک رات انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز عشاء پڑھی، پھر اپنی قوم کے پاس گئے اور انہیں نماز پڑھائی تو انہوں نے سورۂ بقرہ شروع کر دی، ایک آدمی نے الگ ہو کر سلام پھیر دیا، پھر اکیلے ہی نماز پڑھ کر چلا گیا تو صحابہ نے اسے کہا: اے فلاں! کیا تو منافق ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ سے شکایت کروں گا، چنانچہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خد��ت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم اونٹوں پر پانی لا کر کھیتوں اور باغات کو سیراب کرنے والے لوگ ہیں، دن بھر کام کاج کرتے ہیں، اور یہ معاذ ہیں کہ انہوں نے آپ کے ساتھ نماز عشاء ادا کی، پھر اپنی قوم کے پاس آئے تو انہوں نے سورۂ بقرہ شروع کر دی، پس (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معاذ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرنا چاہتے ہو؟ تم (والشمس وضحھا،،،،)، (واللیل اذا یغشیٰ،،،،) اور (سبح اسم ربک الاعلیٰ،،،،) پڑھا کرو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (705) و مسلم (178/ 465)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه