مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز کے اندر پڑھی جانے والی دعائیں
حدیث نمبر: 813
وَعَنْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَفِي رِوَايَةً: كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ كَبَّرَ ثُمَّ قَالَ: «وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أَمَرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» وَإِذَا رَكَعَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِي وبصري ومخي وعظمي وعصبي» فَإِذا رفع قَالَ: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وملء الأَرْض وملء مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ» وَإِذَا سَجَدَ قَالَ: «اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِي لِلَّذِي خَلَقَهُ وَصُوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» ثُمَّ يَكُونُ مِنْ آخِرِ مَا يَقُولُ بَيْنَ التَّشَهُّدِ وَالتَّسْلِيمِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لِلشَّافِعِيِّ: «وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ وَالْمَهْدِيُّ مَنْ هَدَيْتَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْك لَا مَنْجَى مِنْكَ وَلَا مَلْجَأَ إِلَّا إِلَيْكَ تَبَارَكْتَ»
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کا ارادہ فرماتے، اور ایک روایت میں ہے: جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز شروع کیا کرتے تو تکبیر کہہ کر یہ دعا پڑھا کرتے: ”میں نے یکسو ہو کر اپنے چہرے کو اس ذات کی طرف متوجہ کیا جس نے زمین و آسمان کو عدم سے تخلیق فرمایا، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں، بے شک میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا دونوں جہاں کے رب، اللہ کے لیے ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں مسلمانوں (اطاعت گزاروں) میں سے ہوں، اے اللہ! تو مالک ہے، تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں، میں نے اپنی جان پر ظلم کیا، میں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا، پس تو میرے سارے گناہ معاف کر دے، کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہ بخش نہیں سکتا، بہترین اخلاق کی طرف میری راہنمائی فرما، اچھے اخلاق کی طرف صرف تو ہی راہنمائی کر سکتا ہے، برے اخلاق مجھ سے دور کر دے، کیونکہ صرف تو ہی برے اخلاق مجھ سے دور کر سکتا ہے، میں تیری عبادت پر قائم ہوں اور یہ میرے لیے باعث سعادت ہے، تمام خیرو بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے، جبکہ برائی تیری طرف منسوب نہیں کی جا سکتی، میں تیرے حکم و توفیق سے ہوں اور لوٹ کر تیری ہی طرف آنا ہے، تو برکت والا بلند شان والا ہے، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں۔ “ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رکوع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! میں نے تیرے لیے رکوع کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری اطاعت اختیار کی، میرے کان، میری آنکھیں، میرا دماغ، میری ہڈیوں اور میرے اعصاب نے تیرے لیے ہی تواضع اختیار کی۔ “ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (رکوع سے) سر اٹھاتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! ہمارے رب! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے جس سے آسمان و زمین اور جو اس کے درمیان ہے بھر جائے، اور اس کے بعد اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے۔ “ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سجدہ کرتے تو یہ دعا کرتے: ”اے اللہ! میں نے تیرے لیے سجدہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری اطاعت اختیار کی، میرے چہرے نے اس ذات کو سجدہ کیا جس نے اسے پیدا فرمایا، اس کی تصویر و صورت بنائی، اس کو سمع و بصر سے نوازا، برکت والا اللہ بہترین تخلیق کرنے والا ہے۔ “ پھر آخر پر تشہد اور سلام پھیرنے کے درمیان یہ دعا کرتے: ”اے اللہ! تو میرے اگلے پچھلے، پوشیدہ اور ظاہر گناہ اور جو میں نے زیادتی کی اور وہ گناہ جن کے متعلق تو مجھ سے بھی زیادہ جانتا ہے، سب معاف فرما، تو ہی ترقی دینے والا اور تو ہی تنزلی کی جانب لے جانے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ “ اور شافعی ؒ کی روایت میں ہے: ”اور برائی تیری طرف منسوب نہیں کی جا سکتی، ہدایت والا وہ ہے جسے تو ہدایت عطا فرمائے، میں تیری توفیق سے ہوں اور میرا لوٹنا بھی تیری ہی طرف ہے، نجات و پناہ صرف تجھ سے مل سکتی ہے، تو برکت والا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «813 رواه مسلم (201 / 771) والشافعي في الأم (1/ 106 وسنده صحيح)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح