مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
ازار (یعنی پاجامہ کو ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والے کے لئے وعید
حدیث نمبر: 761
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي مسبلا إِزَارِهِ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اذْهَبْ فَتَوَضَّأ» فَذهب وَتَوَضَّأ ثُمَّ جَاءَ فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ؟ قَالَ: «إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ وَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى لَا يَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ إِزَارَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی اپنا تہبند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”جاؤ وضو کرو۔ “ وہ گیا اور وضو کر کے پھر حاضر ہوا تو کسی آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم کیوں فرمایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنا تہبند لٹکائے ہوئے نماز پڑھ رہا تھا، جبکہ اللہ تہبند لٹکا کر نماز پڑھنے والے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه أبو داود (638) [و صححه ابن حبان (2406) و رواه البيھقي (242/2) عن رجل من أصحاب النبي ﷺ نحوه وسنده حسن لذاته و أخطأ من ضعفه.]
٭ فيه أبو جعفر المدني المؤذن و ثقه الجمھور و حديثه لا ينزل عن درجة الحسن.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: حسن