مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نقش و نگار والی چادر میں نماز پڑھنے کا مسئلہ
حدیث نمبر: 757
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ فَنَظَرَ إِلَى أَعْلَامِهَا نَظْرَةً فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأَتُوْنِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جهم فَإِنَّهَا ألهتني آنِفا عَن صَلَاتي» وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ قَالَ: كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى علمهَا وَأَنا فِي الصَّلَاة فَأَخَاف أَن يفتنني
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ نے ایک منقش چادر میں نماز پڑھی، آپ نے اس کے نقش و نگار کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”میری یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور ابو جہم کی نقش و نگار کے بغیر چادر لے آؤ، اس نے تو میری نماز میں خلل ڈال دیا تھا۔ “ بخاری، مسلم اور بخاری کی ایک روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا جبکہ میں نماز میں تھا، مجھے اندیشہ ہوا کہ یہ مجھے کسی فتنے کا شکار نہ کر دے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (373) و مسلم (62/ 556)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه