مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
مقرب فرشتوں کا آپس میں مباحثہ کرنا
حدیث نمبر: 748
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: احْتَبَسَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاة عَن صَلَاة الصُّبْح حَتَّى كدنا نتراءى عين الشَّمْس فَخرج سَرِيعا فثوب بِالصَّلَاةِ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِهِ فَقَالَ لَنَا عَلَى مَصَافِّكُمْ كَمَا أَنْتُمْ ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَيْنَا ثُمَّ قَالَ أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُكُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْكُمُ الْغَدَاةَ إِنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّيْلِ فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّيْتُ مَا قُدِّرَ لِي فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي حَتَّى اسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَكَ وَتَعَالَى فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يخْتَصم الْمَلأ الْأَعْلَى قلت لَا أَدْرِي رب قَالَهَا ثَلَاثًا قَالَ فَرَأَيْتُهُ وَضَعَ كَفَّهُ بَيْنَ كَتِفَيَّ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِهِ بَيْنَ ثَدْيَيَّ فَتَجَلَّى لِي كُلُّ شَيْءٍ وَعَرَفْتُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلأ الْأَعْلَى قلت فِي الْكَفَّارَات قَالَ مَا هُنَّ قُلْتُ مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِد بَعْدَ الصَّلَوَاتِ وَإِسْبَاغُ الْوَضُوءِ حِينَ الْكَرِيهَاتِ قَالَ ثُمَّ فِيمَ؟ قُلْتُ: فِي الدَّرَجَاتِ. قَالَ: وَمَا هن؟ إطْعَام الطَّعَام ولين الْكَلَام وَالصَّلَاة وَالنَّاس نيام. ثمَّ قَالَ: سل قل اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً قوم فتوفني غير مفتون أَسأَلك حَبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَحْبُكُ وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى حبك. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهَا حَقٌّ فَادْرُسُوهَا ثُمَّ تَعَلَّمُوهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَسَأَلْتُ مُحَمَّد ابْن إِسْمَاعِيل عَن هَذَا الحَدِيث فَقَالَ: هَذَا حَدِيث صَحِيح
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نماز فجر پڑھانے کے لیے تشریف نہ لائے، قریب تھا کہ ہم سورج طلوع ہونے کا مشاہدہ کر لیتے، پھر آپ بہت تیزی سے تشریف لائے چنانچہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اختصار کے ساتھ نماز پڑھائی، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو با آواز بلند فرمایا: ”اپنی جگہوں پر ایسے ہی بیٹھے رہو۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”میں ابھی تمہیں بتاتا ہوں کہ میں تمہیں نماز پڑھانے کے لیے کیوں نہیں آیا، میں رات کو بیدار ہوا، وضو کیا اور جس قدر مقدر میں تھا میں نے نماز پڑھی، مجھے نماز میں اونگھ آنے لگی حتیٰ کہ وہ مجھ پر غالب آ گئی، تب میں نے اپنے رب تبارک و تعالیٰ کو بہترین صورت میں دیکھا چنانچہ اس نے فرمایا: محمد! میں نے عرض کیا: میرے رب! حاضر ہوں، فرمایا: فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: میں نہیں جانتا۔ “ اللہ تعالیٰ نے تین مرتبہ ایسے فرمایا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اسے دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ میرے کندھوں کے درمیان رکھا حتیٰ کہ میں نے اس کی انگلیوں کے پوروں کی ٹھنڈک اپنے قلب و صدر میں محسوس کی، اور میرے سامنے ہر چیز واضح ہو گئی اور میں نے پہچان لی، پھر رب تعالیٰ نے فرمایا: محمد! میں نے عرض کیا، میرے رب! میں حاضر ہوں، فرمایا: مقرب فرشتے کس چیز کے بارے میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا، گناہ مٹا دینے والے اعمال کے بارے میں، فرمایا: وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: با جماعت نماز پڑھنے لے لیے چل کر جانا، نماز کے بعد مساجد میں بیٹھے رہنا، ناگواری کے باوجود اچھی طرح وضو کرنا، فرمایا: پھر وہ کس چیز کے بارے میں بحث کر رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: درجات کے بارے میں، فرمایا: وہ کیا ہیں؟ میں نے عر�� کیا: کھانا کھلانا، نرمی سے بات کرنا اور جب لوگ سو رہے ہوں نماز (تہجد) پڑھنا۔ فرمایا: کچھ مانگ لیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے عرض کیا: اے اللہ! تجھ سے نیک اعمال بجا لانے، برے کام چھوڑ دینے اور مساکین سے محبت کرنے کی توفیق مانگتا ہوں، اور یہ کہ تو مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، اور جب تو کسی قوم کو فتنے سے دوچار کرنا چاہے تو مجھے اس میں مبتلا کیے بغیر فوت کر دینا، میں تجھ سے، تیری محبت، تجھ سے محبت کرنے والوں کی محبت اور ایسے عمل کی محبت کا سوال کرتا ہوں جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (خواب) حق ہے، پس اسے یاد کرو اور پھر اسے دوسروں کو بتاؤ۔ “ احمد، ترمذی۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاریؒ) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: یہ حدیث صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (5 / 243 ح 22465) والترمذي (3235) [و نقل عن البخاري أنه صححه.]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن