مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اللہ تعالیٰ اور جبرئیل علیہ السلام کے درمیان ستر ہزار پردے حائل ہیں
حدیث نمبر: 741
وَعَن أبي أُمَامَة قَالَ: إِنَّ حَبْرًا مِنَ الْيَهُودِ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْبِقَاعِ خَيْرٌ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ وَقَالَ: «أَسْكُتُ حَتَّى يَجِيءَ جِبْرِيلُ» فَسَكَتَ وَجَاءَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَسَأَلَ فَقَالَ: مَا المسؤول عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ وَلَكِنْ أَسْأَلُ رَبِّيَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى. ثُمَّ قَالَ جِبْرِيلُ: يَا مُحَمَّدُ إِنِّي دَنَوْتُ مِنَ اللَّهِ دُنُوًّا مَا دَنَوْتُ مِنْهُ قطّ. قَالَ: وَكَيف كَانَ ياجبريل؟ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ حِجَابٍ مِنْ نُورٍ. فَقَالَ: شَرُّ الْبِقَاعِ أَسْوَاقُهَا وَخَيْرُ الْبِقَاع مساجدها
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی یہودی عالم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا: کون سا قطعہ زمین بہتر ہے؟ آپ خاموش ہو گئے اور فرمایا: ”میں جبریل ؑ کے آنے تک خاموش رہوں گا۔ “ آپ خاموش رہے اور جبریل ؑ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: اس بارے میں مسٔول، سائل سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں اپنے رب تبارک و تعالیٰ سے دریافت کروں گا، پھر جبریل ؑ نے فرمایا: محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! میں اللہ کے اتنا قریب ہوا کہ میں اس سے پہلے کبھی اتنا قریب نہیں ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: ”جبریل! وہ (قریب ہونا) کیسے تھا؟“ انہوں نے فرمایا: میرے اور اس کے مابین نور کے ستر ہزار پردے تھے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: بدترین مقامات بازار اور بہترین مقامات مساجد ہیں۔ “ لا اصل لہ بھذا اللفظ، لم اجدہ عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له بھذا اللفظ، لم أجده عن أبي أمامة رضي الله عنه.
٭ ولأصل الحديث شواھد عند ابن حبان (الموارد: 1599 عن ابن عمر) و الطبراني في الکبير (128/2 ح 1545) و أحمد (4/ 81 ح 16865) والحاکم (2/ 7) من حديث جبير بن مطعم رضي الله عنه، والطبراني في الأوسط (7140) من حديث أنس رضي الله عنه بألفاظ أخري.»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له بھذا اللفظ