مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہ گئے اور نماز فجر قضا ہو گئی
حدیث نمبر: 684
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ: اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ. فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَال إِلَى رَاحِلَته موجه الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيْ بِلَالُ» فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسَيِ الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ قَالَ: «اقْتَادُوا» فَاقْتَادَوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ: مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذكرهَا فَإِن الله قَالَ (أقِم الصَّلَاة لذكري)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ خیبر سے واپس تشریف لائے تو آپ نے رات بھر سفر جاری رکھا، حتیٰ کہ آپ کو اونگھ آنے لگی تو آپ نے رات کے آخری حصے میں نیند کی غرض سے پڑاؤ ڈالا اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”آپ رات کے وقت پہرہ دیں۔ “ چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے اس قدر نوافل پڑھے جس قدر ان کے مقدر میں تھے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم او ر آپ کے صحابہ سو گئے، جب فجر کا وقت قریب آ پہنچا تو بلال رضی اللہ عنہ نے فجر (مشرق) کی طرف رخ کر کے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگا لی تو بلال رضی اللہ عنہ پر نیند کا غلبہ ہو گیا اور وہ اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے سو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے نہ بلال رضی اللہ عنہ اور نہ ہی آپ کا کوئی اور صحابی، حتیٰ کہ ان پر دھوپ آ گئی، تو ان میں سے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھبرا کر فرمایا: ”بلال! بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) جو چیز آپ پر غالب آئی وہی چیز مجھ پر غالب آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(یہاں سے) اپنے جانوروں کو چلاؤ۔ “ انہوں نے تھوڑی دور تک اپنے جانوروں کو ہانکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، اور آپ نے انہیں نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو وہ اس کے یاد آنے پر اسے پڑھ لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (309 /680)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح