مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اذان کا جواب کس طرح دینا ہے؟ بروایت امام احمد
حدیث نمبر: 675
وَعَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ قَالَ: (إِنِّي لَعِنْدَ مُعَاوِيَةَ إِذْ أَذَّنَ مُؤَذِّنُهُ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ كَمَا قَالَ مُؤَذِّنُهُ حَتَّى إِذَا قَالَ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ: قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَلَمَّا قَالَ: حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ وَقَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ ذَلِك. رَوَاهُ أَحْمد
علقمہ بن وقاص ؒ بیان کرتے ہیں، میں معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، جب ان کے مؤذن نے اذان کہی تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے مؤذن کے کلمات کہے حتیٰ کہ جب اس نے کہا: اؤ نماز کی طرف، تو انہوں نے کہا: ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ))”گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی توفیق سے ممکن ہے۔ “ پس جب اس نے کہا: ((حی علی الفلاح)) تو انہوں نے کہا: ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم)) اور اس کے بعد جیسے مؤذن نے کہا، ویسے ہی انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسے ہی فرمایا۔ صحیح، رواہ احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (91/4، 92 ح 16956) [والنسائي (2/ 25 ح 678) وللحديث شواھد.]
٭ وليس عند ھم ’’العلي العظيم‘‘ و ھي زيادة منکرة في ھذه الرواية.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح