مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اذان اہل ایمان کی علامت
حدیث نمبر: 660
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَكَانَ يَسْتَمِعُ الْأَذَانَ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى الْفِطْرَةِ» ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَرَجْتَ من النَّار» فنظروا فَإِذا هُوَ راعي معزى. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب فجر طلوع ہو جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حملہ کیا کرتے تھے، اور آپ بڑے غور سے اذان سننے کی کوشش کرتے، اگر آپ اذان سن لیتے تو حملہ نہ کرتے ورنہ حملہ کر دیتے، ایک مرتبہ آپ نے کسی شخص کو ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، کہتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص فطرت (دین) پر ہے۔ “ پھر اس شخص نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جہنم سے آزاد ہو گئے۔ “ پس صحابہ نے اسے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (382/9)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح