مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
شروع میں الصلوٰۃ جامعۃ کے ساتھ اعلان ہوتا ہے
حدیث نمبر: 649
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قدمُوا الْمَدِينَة يَجْتَمعُونَ فيتحينون الصَّلَاة لَيْسَ يُنَادِي بِهَا أَحَدٌ فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ فَقَالَ بَعْضُهُمُ: اتَّخِذُوا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى وَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَرْنًا مِثْلَ قَرْنِ الْيَهُودِ فَقَالَ عُمَرُ أَوَلَا تَبْعَثُونَ رَجُلًا يُنَادِي بِالصَّلَاةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا بِلَالُ قُم فَنَادِ بِالصَّلَاةِ»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب مسلمان مدینہ تشریف لائے تو وہ اکٹھے جاتے اور نماز کے وقت کا اندازہ لگاتے جبکہ نماز کے لیے کوئی منادی نہیں کرتا تھا، ایک روز انہوں نے اس بارے میں بات چیت کی، تو ان میں سے کسی نے کہا: نصاریٰ جیسا ناقوس بنا لو اور کسی نے کہا کہ یہود کے سینگ جیسا کوئی سینگ بنا لو، عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم کسی آدمی کو کیوں نہیں بھیج دیتے کہ وہ نماز کے لیے منادی کرے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بلال! اٹھو اور نماز کے لیے آواز دو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (604) و مسلم (1/ 377)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه