مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اذان میں غلطی سے بچو
حدیث نمبر: 647
وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالٍ: «إِذَا أَذَّنْتَ فَتَرَسَّلْ وَإِذا أَقمت فاحدر وَاجعَل بَيْنَ أَذَانِكَ وَإِقَامَتِكَ قَدْرَ مَا يَفْرُغُ الْآكِلُ مِنْ أَكْلِهِ وَالشَّارِبُ مِنْ شُرْبِهِ وَالْمُعْتَصِرُ إِذَا دَخَلَ لِقَضَاءِ حَاجَتِهِ وَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: لَا نعرفه إِلَّا ن حَدِيث عبد الْمُنعم وَهُوَ إِسْنَاد مَجْهُول
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”جب تم اذان کہو تو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان کے ساتھ کہو، اور جب اقامت کہو تو جلدی جلدی کہو، اور اپنی اذان اور اقامت کے درمیان اتنا وقفہ رکھو کہ کھانا کھانے والا شخص اپنے کھانے سے، پینے والا شخص اپنے مشروب سے جبکہ قضائے حاجت کے لیے جانے والا شخص اپنی حاجت سے فارغ ہو جائے، اور جب تک مجھے دیکھ نہ لو نماز کے لیے کھڑے نہ ہوا کرو۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: ہم اسے صرف عبدالمنعم کی حدیث سے پہچانتے ہیں، اور اس کی اسناد مجہول ہے۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (195، 196)
٭ عبد المنعم: منکر الحديث وله طريق آخر ضعيف جدًا عند الحاکم (1/ 204)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا