مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
جب امام نماز تاخیر سے پڑھائیں؟
حدیث نمبر: 600
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ أَوْ قَالَ: يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ وَقْتِهَا؟ قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَك نَافِلَة. رَوَاهُ مُسلم
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پر ایسے امراء ہوں گے جو نمازیں ضائع کریں گے یا فرمایا: وہ نمازوں کو ان وقت سے مؤخر کریں گے تو اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی؟“ میں نے عرض کیا: آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نماز کو اس کے وقت پر پڑھنا، اور اگر تم ان کے ساتھ بھی پا لو تو پھر (نماز) پڑھ لو، تو وہ تمہارے لیے بطور نفل ہو گی۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (238 مختصرًا) [وأبو داود: 431 واللفظ له]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح