مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
بےنمازی فرعون اور ہامان کے ساتھ ہو گا
حدیث نمبر: 578
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ ذَكَرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا فَقَالَ: «مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمن لم يحافظ عَلَيْهَا لم يكن لَهُ نور وَلَا برهَان وَلَا نجاة وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَفِرْعَوْنَ وَهَامَانَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز نماز کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ”جس نے نماز کی حفاظت و پابندی کی تو وہ اس شخص کے لیے روز قیامت نور، دلیل اور نجات ہو گی، اور جس نے اس کی حفاظت و پابندی نہ کی تو روز قیامت اس کے لیے نور، دلیل اور نجات نہیں ہو گی اور وہ قارون، فرعون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہو گا۔ “ حسن، رواہ احمد و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (169/2 ح 6576) والدارمي (2/ 301، 302 ح 2724) والبيھقي في شعب الإيمان (2823)
٭ عيسي بن ھلال: وثقه الحاکم و الجمھور وھو حسن الحديث (انظر نيل المقصود: 1399)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن