مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
خالص اللہ کے لیے نماز کا فائدہ
حدیث نمبر: 576
وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ فَأَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ قَالَ فَجَعَلَ ذَلِكَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ قَالَ فَقَالَ: «يَا أَبَا ذَرٍّ» قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «إِنَّ العَبْد الْمُسلم ليصل الصَّلَاة يُرِيد بهَا وَجه الله فتهافت عَنهُ ذنُوبه كَمَا يتهافت هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موسم خزاں میں باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو شاخوں کو پکڑا، راوی نے بیان کیا کہ پتے گرنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمؑ نے فرمایا: ”اے ابوذر! میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! حاضر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مسلمان بندہ اللہ کی رضا کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس سے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے اس درخت سے پتے گرتے ہیں۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أحمد (5/ 179 ح 21889)
٭ فيه مزاحم بن معاوية الضبي مجھول الحال وثقه ابن حبان وحده من المتقدمين و للحديث شواھد ضعيفة، انظر تنقيح الرواة (1/ 100)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف