مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
مستحاضہ کے لئے دو چیزوں کا حکم
حدیث نمبر: 561
وَعَن حمْنَة بنت جحش قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهَا؟ قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ. قَالَ: «أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ» . قَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: «فَتَلَجَّمِي» قَالَتْ هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: «فَاتَّخِذِي ثَوْبًا» قَالَتْ هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَآمُرُكِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا صَنَعْتِ أَجَزَأَ عَنْكِ مِنَ الْآخَرِ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنت أعلم» فَقَالَ لَهَا: إِنَّمَا هَذِهِ رَكْضَةٌ مِنْ رَكَضَاتِ الشَّيْطَانِ فتحيضي سِتَّة أَيَّام أَو سَبْعَة أَيَّام فِي عِلْمِ اللَّهِ ثُمَّ اغْتَسِلِي حَتَّى إِذَا رَأَيْتِ أَنَّكِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وصومي وَصلي فَإِن ذَلِك يجزئك وَكَذَلِكَ فافعلي كَمَا تَحِيضُ النِّسَاءُ وَكَمَا يَطْهُرْنَ مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِينَ الظُّهْرَ وتعجليين الْعَصْر فتغتسلين وتجمعين الصَّلَاتَيْنِ: الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَاءَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَدَرْتِ عَلَى ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ» . رَوَاهُ أَحْمَدَ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، مجھے نہایت شدید قسم کا مرض استحاضہ تھا، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئی تاکہ آپ کو اس کے متعلق بتاؤں اور مسئلہ دریافت کروں، چنانچہ میں نے انہیں اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کے گھر پایا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے شدید قسم کا استحاضہ لاحق ہے، آپ اس بارے میں مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ اس نے تو مجھے نماز روزے سے روک رکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں روئی استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہوں، کیونکہ وہ خون روک دے گی۔ “ انہوں نے عرض کیا: وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر لنگوٹ کس لے۔ “ انہوں نے عرض کیا: وہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پھر لنگوٹ کے نیچے کوئی کپڑا رکھ لے۔ “ انہوں نے عرض کیا، معاملہ اس سے کہیں زیادہ شدید ہے، میں تو پانی کی طرح خون بہاتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں دو امور کا حکم دیتا ہوں، تم نے ان میں سے جو بھی کر لیا، وہ دوسرے سے کفایت کر جائے گا، اور اگر تم دونوں کی طاقت رکھو تو پھر تم (اپنی حالت کے متعلق) بہتر جانتی ہو۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”یہ تو ایک شیطانی بیماری ہے، تم معمول کے مطابق چھ یا سات دن تک اپنے آپ کو حائضہ تصور کر لیا کرو، پھر غسل کرو حتیٰ کہ جب تم سمجھو کہ تم پاک صاف ہو گئی ہو تو تئیس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزہ رکھو، یہ تمہارے لیے کافی ہو گا، اور تم ہر ماہ اسی طرح کیا کرو جس طرح حیض والی عورتیں اپنے مخصوص ایام میں اور اس سے پاک ہونے کے بعد کرتی ہیں، اور اگر تم یہ طاقت رکھو کہ نماز ظہر کو مؤخر کر لو اور نماز عصر کی جلدی کر لو، پھر ظہر و عصر کو اکٹھا پڑھ لو، اسی طرح مغرب کو مؤخر کر لو اور عشاء کو پہلے کر لو، پھر غسل کر کے دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لو، پس ایسے کیا کرو، اور نماز فجر کے لیے غسل کرو، اور روزہ رکھو، اگر تم ایسا کر سکو تو کرو۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اور دونوں امور میں سے مجھے یہ (غسل کر کے نماز جمع کرنا) زیادہ پسندیدہ ہے۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (439/6 ح 28022) و أبو داود (287) والترمذي (128 وقال: حسن صحيح) [و ابن ماجه: 622، 627]
٭ عبد الله بن محمد بن عقيل: ضعيف علي الراجح، تقدم (414)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف