مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
استحاضہ کے لئے نماز منع نہیں ہے
حدیث نمبر: 557
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أطهر أفأدع الصَّلَاة فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِحَيْضٍ فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْك الدَّم ثمَّ صلي»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، فاطمہ بنت ابی حبیش نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں استحاضہ کی مریض ہوں، میں پاک نہیں رہتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، وہ تو ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں، پس جب تمہیں حیض آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب وہ جاتا رہے تو خون صاف کر (یعنی غسل کر) اور پھر نماز پڑھ۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (228) و مسلم (333/62)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه