مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
حیض کی حالت میں «مافوق الازار استمتاع» (کپڑوں کے اوپر سے فائدہ اٹھانا) جائز ہے
حدیث نمبر: 555
عَن زيد بن أسلم قَالَ: أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا يَحِلُّ لِي مِنَ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَشُدُّ عَلَيْهَا إِزَارَهَا ثُمَّ شَأْنُكَ بِأَعْلَاهَا» . رَوَاهُ مَالِكٌ وَالدَّارِمِيُّ مُرْسلا
زید بن اسلم ؒ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کرتے ہوئے عرض کیا: جب میری اہلیہ حالت حیض میں ہو تو اس کی کیا چیز میرے لیے حلال ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ازار کس کر باندھ، پھر اس سے اوپر کا حصہ تیرے لیے حلال ہے۔ “ مالک اور دارمی نے مرسل روایت کیا ہے۔ حسن۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه مالک (1/ 57 ح 122) والدارمي (1/ 241 ح 1037)
٭ السند مرسل وله شاھد عند أبي داود (212) وسنده حسن.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن