مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
اللہ کے ذکر کے لئے طہارت مستحب ہے
حدیث نمبر: 529
وَعَنْ أَبِي الْجُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ قَالَ: مَرَرْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ حَتَّى قَامَ إِلَى جِدَارٍ فَحَتَّهُ بِعَصًى كَانَتْ مَعَهُ ثُمَّ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَيَّ. وَلَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي الصَّحِيحَيْنِ وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث حسن
ابوجہیم بن حارث بن صِمّہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرا، جبکہ آپ پیشاب کر رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے مجھے جواب نہ دیا، حتیٰ کہ آپ ایک دیوار کی طرف گئے اور اپنی لاٹھی سے اسے کریدا، پھر اپنے ہاتھ دیوار پر رکھے، اور اپنے چہرے اور بازؤں کا مسح کیا، پھر مجھے سلام کا جواب دیا۔ یہ روایت مجھے صحیحین میں ملی نہ کتاب الحمیدی میں، لیکن انہوں نے شرح السنہ میں اسے ذکر کیا ہے اور فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الحسين بن مسعود البغوي في شرح السنة (114/2، 115 ح 310 وقال: ھذا حديث حسن.!) [و رواه الشافعي في مسنده (45/1) والبيھقي (1/ 205)]
٭ فيه إبراهيم بن محمد بن أبي يحيي الأسلمي متروک متھم والسند منقطع والصواب: مسح وجھه و يده کما سيأتي (535)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا