مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
موازوں پر مسح کی جگہ کون سی ہے؟
حدیث نمبر: 521
وَعَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: وَضَّأْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَمَسَحَ أَعْلَى الْخُفِّ وَأَسْفَلَهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيثٌ مَعْلُولٌ وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ وَمُحَمَّدًا يَعْنَى الْبُخَارِيَّ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَا: لَيْسَ بِصَحِيحٍ. وَكَذَا ضعفه أَبُو دَاوُد
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے غزوہ تبوک کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وضو کرایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے موزوں کے اوپر اور نیچے مسح کیا۔ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث معلول ہے میں نے ابوزرعہ اور محمد یعنی امام بخاری سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہ��ں نے فرمایا: یہ حدیث صحیح نہیں اور اسی طرح ابوداؤد نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (165) والترمذي (97 و أعله) و ابن ماجه (550)
٭ ثور: لم يسمع من رجاء و جاء تصريحه بالسماع في السند الضعيف، ورجاء لم يسمعه من کاتب المغيرة رضي الله عنه.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف