مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
پیشاب کرنے کی حالت میں سلام کا جواب نہ دیا جائے
حدیث نمبر: 467
وَعَن المُهَاجر بن قنفذ: أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَبُولُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى تَوَضَّأ ثمَّ اعتذر إِلَيْهِ فَقَالَ: «إِنِّي كرهت أَن أذكر الله عز وَجل إِلَّا على طهر أَو قَالَ على طَهَارَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى النَّسَائِيُّ إِلَى قَوْلِهِ: حَتَّى تَوَضَّأَ وَقَالَ: فَلَمَّا تَوَضَّأَ رَدَّ عَلَيْهِ
مہاجر قنفذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ آپ پیشاب کر رہے تھے، پس انہوں نے آپ کو سلام کیا لیکن آپ نے وضو کر لینے تک سلام کا جواب نہ دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے معذرت کی اور فرمایا: ”میں نے وضو کے بغیر اللہ کا ذکر کرنا نا پسند کیا۔ “ ابوداؤد۔ ضعیف۔ اور امام نسائی ؒ نے ((حتی توضا)) تک روایت کیا، اور فرمایا: جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا تو اس کے سلام کا جواب دیا۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه أبوداود (17) والنسائي (1/ 37 ح 38) [و ابن ماجه (350) و صححه ابن خزيمة (206) و ابن حبان (الموارد: 189) والحاکم علٰي شرط الشيخين (167/1، 479/3) ووافقه الذهبي (!)]
٭ الزھري عنعن و للحديث شواھد دون قوله: حتي توضأ.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف