مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
سلام کا جواب دینے کے لئے وضو کرنا
حدیث نمبر: 466
وَعَنْ نَافِعٍ قَالَ: انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي حَاجَة إِلَى ابْن عَبَّاس فَقَضَى ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ وَكَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ قَالَ مَرَّ رَجُلٌ فِي سِكَّةٍ مِنَ السِّكَكِ فَلَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى كَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَى فِي السِّكَّةِ ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ وَقَالَ: «إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَكُنْ على طهر» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
نافع بیان کرتے ہیں، میں کسی کام کی غرض سے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ گیا، پس جب ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا کام مکمل کر لیا تو انہوں نے اس دن ایک حدیث سنائی کہ ایک آدمی کسی گلی سے گزرا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملا جبکہ آپ بول و براز سے فارغ ہو کر آ رہے تھے، اس شخص نے آپ کو سلام کیا، لیکن آپ نے اسے جواب نہ دیا، حتیٰ کہ قریب تھا کہ وہ آدمی گلی میں سے اوجھل ہو جاتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور انہیں اپنے چہرے پر ملا، پھر دوبارہ ہاتھ مارے تو انہیں بازوؤں پر مل لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آدمی کے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا: ”تمہارے سلام کا جواب دینے میں صرف یہی ایک رکاوٹ تھی کہ میں اس وقت با وضو نہیں تھا۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (330)
٭ محمد بن ثابت العبدي: ضعيف ضعفه الجمھور، والخبر منکر.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف