Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
37. بَابُ اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ:
باب: قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک دل لگا رہے۔
حدیث نمبر: 5060
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ، عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ قُلُوبُكُمْ، فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے ابوعمران جونی نے اور ان سے جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن مجید اس وقت تک پڑھو جب تک اس میں دل لگے، جب جی اچاٹ ہونے لگے تو پڑھنا بند کر دو۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5060 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5060  
حدیث حاشیہ:
یہ ترجمہ بھی کیا گیا ہے کہ قرآن مجید اسی وقت تک پڑھو جب تک تمہارے دل ملے جلے ہوں، اختلاف اور فساد کی نیت نہ ہو۔
پھر جب تم میں اختلاف پڑ جائے اور تکرار اور فساد کی نیت ہو جائے تو اٹھ کھڑے ہو اور قرآن پڑھنا موقوف کر دو۔
اختلاف کر کے فساد تک نوبت پہنچانا کتنا برا ہے، یہ اس سے ظاہر ہے کاش موجود ہ مسلمان اس پر غور کریں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5060   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7364  
7364. سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی ؓ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: جب تک تمہارے دل ملے رہیں قرآن کریم پڑھو اور جب تم میں اختلاف ہو جائے تو اس سے اٹھ کھڑے ہو۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: عبدالرحمن نے (راوی حدیث) سلام بن ابو مطیع سےسنا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7364]
حدیث حاشیہ:
یعنی جب کوئی شبہ درپیش ہو اور جھگڑا پڑے تو اختلاف نہ کرو بلکہ اس وقت قرات ختم کر کے علیحدہ علیحدہ ہو جاؤ۔
مراد حضرت کی جھگڑے سے ڈرانا ہے نہ کہ قراءت سے منع کرنا کیونکہ نفس قراءت منع نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7364   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7365  
7365. سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر لگے رہیں اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے کھڑے ہوجاؤ۔ ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا: یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: ہم سے ابو عمران نے سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبیﷺ سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7365]
حدیث حاشیہ:
جسے دارمی نے وصل کیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7365   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7365  
7365. سیدنا جندب بن عبداللہ بجلی ؓ ہی سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر لگے رہیں اور جب اختلاف ہو جائے تو اس سے کھڑے ہوجاؤ۔ ابو عبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا: یزید بن ہارون واسطی نے ہارون اعور سے بیان کیا۔ انہوں نے کہا: ہم سے ابو عمران نے سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبیﷺ سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7365]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ہمیں اختلاف سے ڈرایا گیا ہے اور اس کی نحوست سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اس کی موجودگی میں قرآن کریم کی تلاوت اور اس کی خیرو برکت سے محرومی ہو سکتی ہے کہ جب کوئی شبہ پیدا ہو اور کسی اختلاف کا خطرہ ہو تو اس وقت قراءت ختم کر کے قرآن سے علیحدہ ہو جاؤ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد اختلاف سے ڈرانا ہے۔
قرآءت سے منع کرنا مقصود نہیں کیونکہ قرآن مجید پڑھنے پر امت کا اجماع ہے خواہ اسے سمجھے۔
اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اختلاف کے وقت قرآن پڑھنا حرام ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے ساتھ محبت کا حکم دیا ہے اور اس کا تقاضا یہ ہے کہ انسان اس کے سامنے جھک جائے اور اسے اپنی زندگی کا محور قرار دے لے۔
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختلاف سے ڈرایا ہے کیونکہ یہ تباہی اور ہلاکت کا راستہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7365