مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
وضو «لكل صلوٰة» کا حکم منسوخ
حدیث نمبر: 426
وَعَن مُحَمَّد بن يحيى بن حبَان الْأنْصَارِيّ ثمَّ الْمَازِني مَازِن بني النجار عَن عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قلت لَهُ أَرَأَيْتَ وُضُوءَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ عَمَّنْ أَخَذَهُ؟ فَقَالَ: حَدَّثَتْهُ أَسْمَاءُ بِنْتُ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَنْظَلَةَ بْنِ أبي عَامر ابْن الْغَسِيلِ حَدَّثَهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أُمِرَ بِالْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلَاةٍ طَاهِرًا كَانَ أَوْ غَيْرَ طَاهِرٍ فَلَمَّا شَقَّ ذَلِكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرَ بِالسِّوَاكِ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَوُضِعَ عَنْهُ الْوُضُوءُ إِلَّا مِنْ حَدَثٍ قَالَ فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَرَى أَنَّ بِهِ قُوَّةً عَلَى ذَلِكَ كَانَ يَفْعَله حَتَّى مَاتَ. رَوَاهُ أَحْمد
محمد بن یحی ٰ بن حبان ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر سے کہا: تم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ قطع نظر اس کے کہ وہ پہلے ہی باوضو تھے یا بے وضو نیز انہوں نے یہ مسئلہ کہاں سے لیا ہے؟ انہوں نے کہا: اسماء بنت زید بن خطاب نے انہیں حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامر الغسیل نے انہیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وضو ہونے یا وضو نہ ہونے ہر دو صورتوں میں ہر نماز کے لیے وضو کرنے کا حکم دیا گیا، چنانچہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہ گراں گزرا تو آپ کو ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیا گیا اور وضو کا حکم ختم کر دیا گیا البتہ وضو نہ ہونے کی صورت میں وضو کرنے کا حکم باقی رہا، راوی بیان کرتے ہیں، عبداللہ رضی اللہ عنہ سمجھتے تھے کہ انہیں ہر نماز کے لیے نیا وضو کرنے کی استطاعت حاصل ہے لہذا وہ مرتے دم تک اس پر عمل پیرا رہے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (5/ 225 ح 22306) [و أبود اود (48) و صححه ابن خزيمة (15) و الحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 156) ووافقه الذهبي.]»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن