مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
دوران وضو وسوسہ ڈالنے والا شیطان کا نام
حدیث نمبر: 419
وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ لِلْوُضُوءِ شَيْطَانًا يُقَالُ لَهُ الْوَلَهَانُ فَاتَّقُوا وَسْوَاسَ الْمَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ لِأَنَّا لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ خَارِجَةَ وَهُوَ لَيْسَ بِالْقَوِيّ عِنْد أَصْحَابنَا
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دوران وضو وسوسہ ڈالنے والے شیطان کا نام ”ولہان“ ہے، چنانچہ پانی کے استعمال کے وقت وسوسوں سے بچو۔ “ ضعیف۔ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، اس کی سند محدثین کے نزدیک قوی نہیں، کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ خارجہ (راوی) کے علاوہ کسی اور نے اسے مرفوع روایت کیا ہے، جبکہ وہ ہمارے اصحاب کے نزدیک قوی نہیں۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (57) و ابن ماجه (421)
٭ خارجة بن مصعب: متروک مدلس عن الکذابين.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا