مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
اعضاء وضو زیادہ سے زیادہ تین بار دھونے چاہئیں
حدیث نمبر: 417
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جده قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْوُضُوءِ فَأَرَاهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ: «هَكَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا فَقَدْ أَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ مَعْنَاهُ
عمرو بن شعیب اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ سے وضو کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین تین مرتبہ اعضائے وضو دھو کر اسے دکھائے، پھر فرمایا: ”اس طرح (مکمل) وضو ہے، پس جس نے اس سے زیادہ مرتبہ کیا اس نے برا کیا، حد سے تجاوز کیا اور ظلم کیا۔ “ نسائی، ابن ماجہ جبکہ ابوداؤد نے اسی معنی میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ النسائی وابن ماجہ و وابوداؤد و ابن خزیمہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه النسائي (1/ 88 ح 140) و ابن ماجه (422) و أبو داود (135) [و ابن خزيمه: 174]»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن