مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
وضو میں خشک رہ جانے والے اعضا
حدیث نمبر: 398
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: رَجَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى إِذا كُنَّا بِمَاء بِالطَّرِيقِ تعجل قوم عِنْد الْعَصْر فتوضؤوا وهم عِجَال فَانْتَهَيْنَا إِلَيْهِم وَأَعْقَابُهُمْ تَلُوحُ لَمْ يَمَسَّهَا الْمَاءُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ من النَّار أَسْبغُوا الْوضُوء» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ واپس آ رہے تھے، حتیٰ کہ ہم راستے میں پانی کے پاس سے گزرے، کچھ لوگوں نے نماز عصر کے لیے جلدی کی، پس انہوں نے عجلت میں وضو کیا، چنانچہ جب ہم ان کے پاس پہنچے تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں، ان تک پانی نہیں پہنچا تھا، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایڑیوں کے لیے جہنم کی آگ ہے، وضو خوب اچھی طرح مکمل کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (26/ 241)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح