مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
امور فطرت کا بیان
حدیث نمبر: 379
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَشْرَ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ وَالسِّوَاكُ وَاسْتِنْشَاقُ الْمَاءِ وَقَصُّ الْأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الْإِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ) يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ-قَالَ الرَّاوِي: ونسيت الْعَاشِرَة إِلَّا أَن تكون الْمَضْمَضَة. رَوَاهُ مُسلم وَفِي رِوَايَةٍ «الْخِتَانُ» بَدَلَ «إِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ» لَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي «الصَّحِيحَيْنِ» وَلَا فِي كِتَابِ الْحُمَيْدِيِّ وَلَكِنْ ذَكَرَهَا صَاحِبُ «الْجَامِعِ» وَكَذَا الْخطابِيّ فِي «معالم السّنَن» :
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دس خصلتیں فطرت سے ہیں: موچھیں کترنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی چڑھانا، ناخن کترنا، انگلیوں کے جوڑ دھونا، بغلوں کے بال اکھیڑنا، زیر ناف بال مونڈنا اور استنجا کرنا، راوی بیان کرتے ہیں، دسویں خصلت میں بھول گیا ہوں، ممکن ہے وہ کلی کرنا ہو۔ ایک روایت میں داڑھی بڑھانے کے بجائے ختنوں کا ذکر ہے۔ میں نے یہ روایت صحیحین میں پائی ہے نہ کتاب الحمیدی میں، لیکن صاحب ”الجامع“ اور اسی طرح الخطابی نے ”معالم السنن“ میں اسے ذکر کیا ہے۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (56/ 261)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح