مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
مشرکین کا طعنہ اور اس کا جواب
حدیث نمبر: 370
وَعَن سلمَان قَالَ قَالَ لَهُ بعض الْمُشْركين وَهُوَ يستهزئ بِهِ إِنِّي لأرى صَاحبكُم يعلمكم كل شَيْء حَتَّى الخراءة قَالَ أَجَلْ أَمَرَنَا أَنْ لَا نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ وَلَا نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا وَلَا نَكْتَفِيَ بِدُونِ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهَا رَجِيعٌ وَلَا عَظْمٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأحمد وَاللَّفْظ لَهُ
سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی مشرک نے ازراہ مذاق کہا: میرا خیال ہے تمہارا ساتھی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں بول و براز کے آداب بھی سکھاتا ہے، میں نے کہا: ہاں بالکل ٹھیک ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہی حکم دیا ہے کہ ہم بول و براز کے وقت قبلہ کی طرف منہ کریں نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کریں اور ہم (استنجا کے لیے) تین ڈھیلوں سے کم استعمال نہ کریں، اور ان میں لید اور ہڈی نہ ہو۔ “ اسے مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے مذکورہ الفاظ احمد کے ہیں۔ رواہ مسلم و احمد۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (57/ 262) و أحمد (437/5 ح 24103)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح