مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
اہل قباء کی طہارت کی تعریف
حدیث نمبر: 369
وَعَن أبي أَيُّوب وَجَابِر وَأنس: أَن هَذِه الْآيَة نَزَلَتْ (فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يحب المطهرين) قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَثْنَى عَلَيْكُمْ فِي الطَّهُورِ فَمَا طَهُورُكُمْ قَالُوا نَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَنَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ وَنَسْتَنْجِي بِالْمَاءِ قَالَ فَهُوَ ذَاك فعليكموه» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابوایوب، جابر اور انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت: ”اس میں ایسے لوگ ہیں جو اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ پاک صاف رہیں، اور اللہ پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے: “ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انصار کی جماعت! اللہ نے پاکیزگی کے بارے میں تمہاری تعریف کی ہے، تمہاری پاکیزگی کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: ہم ہر نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، غسل جنابت کرتے ہیں اور پانی سے استنجا کرتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پس یہی وجہ ہے، چنانچہ تم اس کی پابندی کرو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه ابن ماجه (355)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن