مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
شیطان انسان کی مقعد کے ساتھ کھیلتا ہے
حدیث نمبر: 352
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنِ اكْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنِ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حرج وَمن أكل فَمَا تخَلّل فليلفظ وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَتَى الْغَائِط فليستتر وَمن لَمْ يَجِدْ إِلَّا أَنْ يَجْمَعَ كَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَسْتَدْبِرْهُ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ بَنِي آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سرمہ لگائے تو وہ طاق عدد میں لگائے، جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے ایسے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، جو شخص ڈھیلے سے استنجا کرے تو وہ بھی طاق عدد میں ڈھیلے استعمال کرے، جس نے ایسے کیا تو اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، جو شخص کوئی چیز کھائے تو جو اجزا خلال کرنے سے نکلیں انہیں پھینک دے اور جو اپنی زبان کے ذریعے نکالے تو انہیں نگل جائے، جس نے ایسا کیا اس نے اچھا کیا، اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں، اور جو شخص بول و براز کے لیے جائے تو وہ پردہ کرے، اگر وہ کوئی چیز نہ پائے تو وہ ریت کا ایک ٹیلہ سا بنائے اور اس کی طرف پشت کر لے کیونکہ شیطان، اولاد آدم کی مقعد کے ساتھ کھیلتا ہے، جس نے ایسے کیا اس نے اچھا کیا اور جس نے نہ کیا تو کوئی حرج نہیں۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (35) و ابن ماجه (337. 338) والدارمي (1/ 169، 170 ح 668)
٭ حصين: مجھول الحال.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيفٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف