مشكوة المصابيح
كِتَاب الطَّهَارَةِ
طہارت کا بیان
روز قیامت وضو کے چمکتے اعضاء
حدیث نمبر: 299
عَن أبي الدَّرْدَاء قَالَ: قَالَ رَسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: (أَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ بِالسُّجُودِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُؤْذَنُ لَهُ أَنْ يرفع رَأسه فَأنْظر إِلَى بَيْنَ يَدِي فَأَعْرِفُ أُمَّتِي مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ وَمِنْ خَلْفِي مِثْلُ ذَلِكَ وَعَنْ يَمِينِي مِثْلُ ذَلِك وَعَن شمَالي مثل ذَلِك". فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَعْرِفُ أُمَّتَكَ مِنْ بَيْنِ الْأُمَمِ -[99]- فِيمَا بَيْنَ نُوحٍ إِلَى أُمَّتِكَ؟ قَالَ: «هُمْ غُرٌّ مُحَجَّلُونَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ لَيْسَ أَحَدٌ كَذَلِكَ غَيْرَهُمْ وَأَعْرِفُهُمْ أَنَّهُمْ يُؤْتونَ كتبهمْ بأيمانهم وأعرفهم يسْعَى بَين أَيْديهم ذُرِّيتهمْ» . رَوَاهُ أَحْمد
سیدنا ابودرداء بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روز قیامت سب سے پہلے مجھے سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور سب سے پہلے مجھے سجدہ سے سر اٹھانے کی اجازت دی جائے گی، پس میں اپنے سامنے دیکھوں گا تو تمام امتوں میں سے اپنی امت پہچان لوں گا، اور اسی طرح اپنے پیچھے، اسی طرح اپنے دائیں اور اسی طرح اپنے بائیں طرف۔ “ تو کسی شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تمام امتوں میں سے اپنی امت کو کیسے پہچانیں گے جبکہ نوح ؑ سے لے کر آپ کی امت تک کتنی امتیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وضو کے نشانات کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی، ان کے علاوہ کوئی اور ایسا نہیں ہو گا اور میں انہیں اس لیے بھی پہچان لوں گا کہ انہیں ان کا نامہ اعمال دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور میں انہیں پہچان ایک اور علامت سے بھی لوں گا کہ ان کی اولاد ان کے آگے دوڑ رہی ہو گی۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه أحمد (5/ 199 ح 22080) [و سنده حسن، ابن لھيعة صرح بالسماع و للحديث شواھد کثيرة.]»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح